ملک دشمنوں کے طریقہ واردات سے قوم کو آگاہ رکھنے کا فیصلہ

اداریہ

ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے ،مالیاتی بحرانوں کی شدت میں سیاسی استحکام کا تقاضا کیا جارہا ہے ،تاہم ملک کے خیر خواہوں کی کاوشوں سے اسکی سلامتی پر حملہ کرنے والوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنا ہی حب الوطنی کا مظہر بنا ہے ۔قوم جو فسادیوں کے چہرے دکھانے کا مقصد سادہ لوح عوام کو انکی چالاکیوں سے خبردار کرنا ہے جو کہ حکومت یہ کام احسن طریقے سے کررہی ہے ۔پاکستان کی سلامتی کو مقدم رکھنے والوں کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈے کی اب کوئی گنجائش نہیں۔پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں نے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ،ان نقصانات کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔قوم کو ترقی کی منزل سے دور کرنے والے ملک دشمنوں کا یہی ایجنڈا رہا ہے کہ انہیں مسائل سے دوچار کرتے ہوئے خوشحالی کی منزل سے دور رکھا جائے ،قوم کو ان ملک دشمن عناصر کے طریقہ واردات اور اس سے پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کرنا نہایت اہم ہے ۔اس حوالے سے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کا سیاسی عدم استحکام سے متعلق تبصرے میں کہنا تھا کہ اگر یہ کچھ سیاسی عدم استحکام نہ آتا تو آج پاکستان معاشی قوت بن چکا ہوتا، 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، 2013 سے 2017 تک یہ ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا، عالمی ادارے نے بھی پاکستان کو دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی خبر دی تھی، آج مہنگائی کا طوفان ہے، بجلی قیمتیں آسمانوں پر ہیں، رونے دھونے سے اب فائدہ نہیں ہے، لیکن 4 سال کے عرصے میں وہ ملک 47 ویں معیشت بن کر گر گیا، لیکن وزیر اعظم کی قیادت اور میاں نواز شریف کی رہنمائی میں دن رات کوششیں ہو رہی ہیں کہ عوامی مسائل کو حل کیا جا سکے، معیشت کو ترقی دی جائے۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 35 فیصد تھی جو کہ اب 11 فیصد پر آ چکی ہے، اسی طرح اللہ کے فضل وکرم سے دہشتگردی کا خاتمہ دوبارہ ہوگا، میاں نواز شریف کے دور میں دہشتگردی کا خاتمہ ختم کیا، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ میاں نواز شریف کے دور میں ہوا، ہم سب کی محنت سے پاکستان وہ مقام حاصل کرے گا، جس کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا۔ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب نے 14 روپے فی یونٹ کم کیا ہے تو آپ دوسرے صوبوں پر ٹھوس نہیں سکتے۔قبل ازیں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور سیکیورٹی اداروں پر حملہ ہماری ریڈ لائن ہے، اسے کراس کرنے پر گنجائش نہیں رہے گی۔لاہور میں حضرت علی بن عثمان ہجویری کے 981 ویں عرس کی تقریبات کےآغاز کے موقع پر نائب وزیر اعظم محمد اسحٰق ڈار نے سبیل دودھ کا افتتاح کر دیا، میڈیا سے گفتگو میں اسحٰق ڈار نے کہا وفاق، چاروں صوبے، کشمیر اور گلگت بلتستان ایک گلدستہ کی مانند ہے۔مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا اور تاقیامت قائم رہے گا، اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان ایٹمی قوت بنا، میاں نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔الیکٹرک چھتریوں کے منصوبے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ الحمداللہ ایک نئے منصوبے کا افتتاح ہوا ہے یہ مدینہ منورہ کے طرز پر مسجد سے لے کر غلام گردش تک آٹومیٹک چھتریوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ خود کھلتی ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ یہ اگلے عرس سے قبل تکمیل کو پہنچے، جبکہ داتا بار میں توسیع کا کام جاری ہے۔نائب وزیر اعظم نے بتایا کہ دعا کریں کہ پاکستان کی بہتری، معاشی ترقی، خوشحالی کے لیے، یہ ملک ایک گلدستہ ہے جو کہ کلمہ شریف کے نام پر بنا ہے، اسکی حفاظت بھی اللہ تعالیٰ تاقیامت کریں گے، مسلم امہ کے 57 ممالک کی سربراہی کرنا اس ملک کی تقدیر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو ان ہستیوں کی دعاؤں سے اور نبی ﷺ کے صدقے سے ایٹمی قوت بنایا، میاں نواز شریف نے دسمبر 1998 میں اللہ کے فضل و کرم سے مثالی پروگرام کو ترتیب دیا، اس وقت میاں نواز شریف وزیر اعظم تھے، اور یہ خادم وزیر خزانہ تھا، پاکستان میزائیلی قوت بن چکا ہے، اور اب معاشی قوت بنانا ہے۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے ریلیف کے اقدامات پر تنقید سمجھ سے بالاتر ہے، پیپلزپارٹی کے ساتھ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو حل طلب نہ ہو، پاکستان کی سلامتی اور اداروں پر وار ہماری ریڈلائن ہے، ریڈلائن کراس کریں گےتو پھرکوئی گنجائش نہیں رہے گی۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ 126 دن کا جو دھرنا میری وجہ سے مذاکرات پر ختم ہوا، قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے، پی ٹی آئی کے جلسے سے متعلق کہا کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر نے حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا، آپ جان بوجھ کر ایسا دن منتخب نہ کریں کہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنے پڑے، مقام اور دن کا تعین ایسا کریں کہ سرکاری کام میں خرابی نہ ہو۔ان حالات میں پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کی نشاندھی کی گئی ہے اور عوام کی طاقت سے ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے عزائم خاک میں ملائے جائیں گے ۔

Comments (0)
Add Comment