اداریہ
پاکستان کی حالیہ معاشی بدحالی کے ذمے داروں میں کئی نام آتے ہیں ۔عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ،حکومت اب دہائیوں پر محیط بحرانوں کو لمحوں میں ٹالنے سے تو قاصر ہے ،تاہم موجودہ حکومت کو عوام کی پریشانیوں کا حساس ہے اور اس کے لیے کام بھی کررہی ہے اس تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ بجلی کے بلوں میں کمی کے بغیر پاکستان کی صنعت، زراعت، برآمدات نہیں بڑھ سکتی ہیں، نہ گھریلو صارفین کو تسکین مل سکتی ہے، ان شااللہ اگلے چند دنوں میں آپ کو بجلی کے بلوں میں کمی سے متعلق خوشخبری ملےگی.وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں 5 سالہ معاشی پروگرام پیش کروں گا، ملکی ترقی کے لیے اپنی جان لڑا دوں گا ۔احساس ہے کہ بجلی کے بلوں اور مہنگائی سے عوام پریشان ہیں، بجلی کے بلوں میں کمی کیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، بجلی کے بلوں میں کمی کیے بغیر ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں۔پاکستان کی ترقی کے لیے دن رات کوشش کریں گے، مزید کہا کہ کشمیریوں، فلسطینیوں کو ان کا حق ملنے تک ساتھ کھڑے رہیں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم نے سونے کا تمغہ جتوا کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے، ساتھ ہی وزیر اعظم نے ارشد ندیم کی والدہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔حاضرین محفل کو یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آپ کے بزرگوں نے قائد اعظم کی سربراہی میں عظیم قربانیاں دیں، تب جا کر یہ ملک وجود میں آیا، ہم تحریک آزادی کے شہدا، غازیوں، قائدین اور کارکنان کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ایک ایسا کام جو کہ بظاہر ناممکن تھا، اسے ممکن کر دکھایا، اور صرف اس خطے کی تاریخ ہی نہیں بلکہ جغرافیہ کو بھی بدل کر رکھ ڈالا۔ ہم ان سب کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا، اور آج پاکستان، ہندوستان کے سامراج سے آزاد ہو کر ایک آزاد دفاعی ملک بنا، قومی وجود پر کئی کاری ضربیں لگیں، اندرونی اور بیرونی سازشیں، مفادر پرستیاں اور ہماری اپنی غلطیاں سب ہی مل کر اس میں شامل تھیں، بدقسمتی سے معیشت سمیت دیگر شعبوں میں بھی بتدریج زوال آتا رہا، اور ہم ہچکولے کھاتے رہے، یقیناً آج ہمیں دیانتدای اور غیر جانبداری سے سوچنے، محاسبے کی ضرورت ہے، بحیثیت قوم ہمیں اپنا احتساب کرنا چاہیے۔شہباز شریف نے کہا کہ عوام یقیناً پریشان ہیں، مجھے اس کا احساس ہے، آخر ہم اس حالت میں کیوں اور کیسے پہنچے، اس کا جواب ہمیں تلاش کرنا ہے، جس طرح یہ سچائی ہے، کہ سب اچھا نہیں ہے، تو یہ بھی سچائی ہے کہ سب بُرا بھی نہیں ہے۔انکا کہنا تھا کہ 77 سال کا یہ سفر مسلسل جدوجہد کی داستان ہے، جس وطن کے بارے میں دشمنوں نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ یہ وطن قائم نہیں رہے گا، 77 سال بعد بھی قائم ہے، اور قیامت تک قائم رہے گا، میں ہر مزدور، دیہاڑی دار، وکلا، اینجینئرز، ڈاکٹرز، طلبہ، اہل قلم، شعرا اور صحافیوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، کھیل کے میدان میں سر فخر سے بلند کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی اور فنکاروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اپنے حالات کا جائزہ لے کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ زندگی قرضوں، کشکول، اور مانگ کر گزارنی ہے، یا پھر حضرت قائد اعظم اور علامہ اقبال کے فرمودات کے مطابق وہ زندگی گزارنی ہے، جس کے پاکستان وجود میں آیا، اور لاکھوں بزرگوں نے قربانیوں دیں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ناکامیوں کے مقدر کے درمیان ہمارے سائنسدانوں نے، پولیس نے، سیاستدانوں نے، سپاہیوں نے فوج اور پولیس کے افسران نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، وہ دن اس بات کا تقاضا کرتا ہے، کہ ہم ان قربانیوں کے لیے ہمیں اپنا فرض ادا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم کی جانب سے وعدہ بھی کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی میں بجلی کے بلوں میں کمی کے بغیر پاکستان کی صنعت، زراعت، درآمدات نہیں بڑھ سکتی ہیں، نہ گھریلوں صارفین کو تسکین مل سکتی ہے، انشااللہ اگلے چند دنوں میں آپ کو بجلی کے بلوں میں کمی سے متعلق خوشخبری ملے گی۔چند دنوں میں قوم سے خطاب میں 5 سالہ معاشی پلان کا اعلان کروں گا، ساتھ ہی گزارش کروں گا کہ پلان تو بہت آئے، تقاریر بھی بہت ہوئیں، لیکن قوموں کی تقدیر بدلتی ہے، مسلسل محنت سے، جس طرح چین، سمیت کئی ممالک نے پاکستان سفر کے بعد اپنا سفر شروع کیا، مگر خطے میں آگے ہیں، میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک میری جان میں خون کا آخری قطرہ ہے، بجلی کی قیمت کو کم کرنے اور پاکستانی کی معیشت کو ابھارنے کے لیے اپنی جان لگا دوں گا، باقی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج کا پاکستان نوجوانوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، آپ ہی مستقبل ہو، خود کو پڑھائی اور ہنرمندی کے لیے وقف کریں، فساد، فریب اور فتنوں کے شر سے خود کو محفوظ رکھیں، دشمن قوتوں کا نشانہ آپ کا ذہن ہے، اور دشمنان پاکستان ہر حربہ استعمال کر رہا ہے، جس سے ہمارا پاکستان آگے نہ بڑھ سکے، دشمن نے ڈیجیٹل دہشتگردی کے ہتھیار کو استعمال کر کےنوجوان پر جھوٹ کی بمباری کر رکھی ہے، شعور اور آگاہی انتشار نہیں لاتی، ہمیشہ ترقی اور خوشحالی، بات کرنے کا سلیقہ لاتی ہے۔بلاشبہ وزیراعظم کی طرف سے پٹرول کے بلوں میں کمی سے کچھ ریلیف کی صورت پیدا کی گئی ہے اور بجلی کے بلوں میں کچھ روز تک ریلیف ملنے کی امید پیدا کرکے قوم کو حوصلہ ضرور ملا ہے ۔عوام کو مرحلہ وار ہی سہی کچھ نہ کچھ ریلیف ملنے کاتسلسل جاری رکھنے پر بحران ٹلنا شروع ہو جائیں گے اس پر حکومت کے معاشی پلان سے بھی بہتری کی توقع ہے ۔عوام کے مسائل پر توجہ سے ہی حکومت مستحکم ہوگی ۔